مصنف:رانا امیر احمد خاں قسط:243تاملوں کی ایک بڑی تعداد بھارت کے صوبہ تامل ناڈو میں آباد ہے۔ تقریباً ڈیڑھ ہزار سال قبل بھارت کے برہمنوں نے بھارت میں بسنے

مصنف:رانا امیر احمد خاں
قسط:243
تاملوں کی ایک بڑی تعداد بھارت کے صوبہ تامل ناڈو میں آباد ہے۔ تقریباً ڈیڑھ ہزار سال قبل بھارت کے برہمنوں نے بھارت میں بسنے والے تاملوں پر عرصہ حیات تنگ کر دیا تو بھارتی تاملوں کے ہزاروں خاندان ہجرت کر کے سری لنکا چلے آئے۔ بھارتی مظالم کا سلسلہ بند نہ ہونے پر ہجرت کا یہ سلسلہ بعد میں بھی جاری رہا۔ 1857ء کے لگ بھگ انگریز غاصبوں کے دباؤ کے سبب تامل قوم کا ایک بڑا حصہ بھاگ کر سری لنکا چلا آیا۔ انگریز انڈیا میں مسلمانوں کی طرح تامل قوم کو بھی اپنی مخالف قوت سمجھتے تھے لہٰذا انگریز نے ہندوستان اور سری لنکا پر اپنا کنٹرول برقرار رکھنے کے لیے تامل مخالف حکمتِ عملی وضع کی۔ تعلیمی اداروں میں تامل بچوں کو داخلہ دینے کی بجائے دوسری اقوام کو ترجیح دی جانے لگی۔ تاکہ تامل بچے تعلیم حاصل کر کے سرکاری عہدوں پر فائز نہ ہوسکیں۔ اسی طرح سرکاری اراضی کی الاٹمنٹ اور تقسیم میں بھی تاملوں کو یکسر نظرانداز کیا جانے لگا۔ سری لنکا میں کل نو صوبے ہیں۔ ان میں سے 2صوبوں ناردرن اور ایسٹرن میں آباد تاملوں کی تعداد کل آبادی کا 95 فیصد ہے۔ ان صوبوں کی زبان بھی تامل ہے باقی سات صوبوں میں انگریزی زبان کو سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے۔ جس طرح ہندوستان اور پاکستان کی آزادی میں ہندو اور مسلمان وکلاء نے بھرپور کردار ادا کیا، تامل وکیلوں نے اسی طرح 1976ء میں ملکی بنیاد پر جمع ہو کر ایک قرارداد پاس کی جیسے کہ محمد علی جناح نے 1940ء میں پیش کی تھی۔ اس قرارداد میں سری لنکا کے تاملوں کے لیے علیٰحدہ وطن کا مطالبہ کیا گیا۔ اس تحریک کو دبانے کی کوشش کی گئی۔ اس طرح کچھ تنظیمیں مسلح جدوجہد کی طرف متوجہ ہوئیں۔ تامل ٹائیگرز اِنہی میں سے ایک ہے۔ تامل ٹائیگرز کو اندرا گاندھی اور راجیو گاندھی کی حمایت حاصل تھی۔ ان دونوں کے دور حکومت میں بھارت کی جانب سے تامل ٹائیگرز کو بہت سا اسلحہ فراہم کیا گیا۔ اس تنظیم کی طاقت کو ختم کرنے کے لیے سری لنکا کی حکومت نے تباہ کن کارروائیاں کیں اور تامل صوبوں کے عوام پر ظلم کی انتہا کر دی گئی۔ یہ ایشو اب تک موجود ہے بلکہ اب تو تامل زبان کے ایشو کے ساتھ ساتھ اور بھی بہت بڑے بڑے ایشوز سری لنکا کو درپیش ہیں۔ تامل اور بدھسٹ طبقات کے درمیان بین الاقوامی طور پر صلح کی کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔ اس ضمن میں ناروے اور جرمنی کی کوششیں ناکام رہیں کیوکہ بدھسٹ حکومت تاملوں کو دہشت گرد قرار دینے پر بضد رہی۔ سری لنکا کی 20 ملین آبادی میں 30 فیصد کے لگ بھگ تامل ہیں۔ جب آبادی کا اتنا بڑا حصہ انسانی حقوق سے محروم ہو گا تو امن کا خواب کیسے پائیدار ثابت ہو گا۔
جسٹس وگنیشور نے بتایا کہ ان کے تامل والدین کا تعلق ناردرن صوبے سے تھا لیکن وہ کولمبو میں رہائش پذیر تھے۔ میں کولمبو ہی میں پیدا ہوا تھا۔ اسی لیے تعلیم حاصل کرنے کا موقع مل گیا۔ میرے آباؤ اجداد نے انگریزوں کے خلاف آزادی کی جدوجہد میں حصہ لیا تھا۔ جسٹس صاحب نے بتایا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد وہ فلاحی کام کر رہے ہیں اور کچھ ادبی مصروفیات بھی ہیں۔ جہاں کوئی بلاتا ہے لیکچر دینے چلا جاتا ہوں اور جہاں موقعہ ملتا ہے سری لنکا کی ابتری اور تامل قوم کی مظلومیت کا مرثیہ بھی پڑھ دیتا ہوں۔ ملاقات کے اختتام پر کمرے سے نکلے تو عجب دل گرفتگی کی کیفیت طاری تھی۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
